آٹھ اکتوبر بروز جمعرات ساری رات کا سفر کیا‘ 1305 کلومیٹر سفر کرنے کے بعد صبح تقریباً پانچ بجےاحمد پور پہنچے۔ تسبیح خانہ احمد پور شرقیہ میں رکے۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کے بڑے بھائی محمدخالد محمودچغتائی صاحب کے ہاں ناشتہ تناول فرمایا۔ ناشتہ کے بعدصحرا کےسفر کیلئے گاڑی پر سامان باندھا اور گاڑی کے ٹائرتبدیل کیے۔ ڈیراور پہنچے جہاں اپنے ساتھی قاضی اللہ دتہ صاحب سے ملاقات کی۔ اس کے بعد صحرائی لوگوں سے ملاقات کیلئے سفر شروع کیا‘ عباسیہ چوک سے صحرائی لوگوں کیلئے مٹھائی اور کھانے پینے کی چیزیں لیں۔ڈیراور اور صحرا کے اندر کا سفر کرتے ہوئے بجنوٹ سے ہوتے ہوئے حبیب والا ٹوبہ پہنچے۔اس جگہ حضرت دامت برکاتہم کے آنے کی اطلاع پہلے سے تھی‘ قرب و جوار کے علاقوں سے بھی لوگ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم سے ملاقات کا شرف حاصل کرنے کیلئے تشریف لاچکے تھے۔حضرت دامت برکاتہم ان صحرائی لوگوں سے گھل مل گئے‘ان کے مسائل سنے۔ تیل اور پانی پر دم کرنے کے علاوہ تعویذ بھی دئیے۔حضرت دامت برکاتہم نے قریب ہی بارش کے پانی سے بھرے ٹوبے سے وضو بھی کیا اور اس پانی کو پینے کیلئے بھی استعمال کیا۔صحرائی لوگوں نے تمام نمازیں حضرت دامت برکاتہم کی امامت میں ادا کیں۔ حضرت جی دامت برکاتہم نے صحرا میں کھلے آسمان تلے رات گزاری۔ صبح نماز فجر کی ادائیگی کے بعد رینجرز کی چوکی’’شاہین چوکی‘‘ پر تشریف لے گئے‘ ان افراد نے آپ کا پرجوش استقبال کیا۔ حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم نے وہاں ملک کی سرحدوں کی حفاظت کیلئے خصوصی دعائیں کیں۔وہاں سے نکلے تو قریبی بستی کے لوگوں کے اصرار پر وہاں تشریف لے گئے۔وہاں سے واپسی کا سفر شروع کیا پہلے احمد پورشرقیہ میں ادائیگی نماز کے بعد لاہور کا سفر شروع کیا اور بخیرو عافیت گیارہ اکتوبر 2015ء کو واپس تسبیح خانہ میں پہنچے۔
پانچ نومبر بروز جمعرات ساری رات کا سفر کیا۔ چھ نومبر بروز جمعہ احمد پور شرقیہ پہنچے وہاں سے پھر اگلا سفر قلعہ ڈیراور میں اصحاب رسول ﷺ کے مزارات پر حاضری دی‘ اعمال کا ہدیہ دیا اوروہاں مخلوق خدا کے دکھوں اور تکلیفوں کیلئے انہیں اعمال بتائے اور ان کے دکھوں کیلئے تدابیر کیں جس کا نہ نذرانہ‘ نہ شکرانہ ‘ نہ ہدیہ نہ بخشش۔ پھر وہاں سے عین صحرا میں کھوکھر والا ٹوبہ ‘ وہاںعشق مصطفیٰﷺ کی محفل لگائی‘ لوگوںکے دکھوں تکلیفوں اور گھریلو الجھنوں کیلئے اعمال‘ تعویذ ‘ تدابیر اور دعافرمائی۔ پھراگلا سفر شروع کیا‘ وہاں سے ٹوبہ کُٹاڑے والہ تشریف لے گئے۔وہاں بھی یہی مجالس اور لوگوں کے دکھوں اور دردوں کا مداوا‘ رات سخت سردی میں وہاں تنکوں سے بنی جھونپڑی میں قیام فرمایا۔اس طرح اچھا خاصا وقت وہاں ان صحرائی لوگوں کے ساتھ جن کو خدا اور رسول ﷺ ‘ قرآن اور حدیث سے شناسائی نہ ہونے کے برابر‘ صرف اور صرف ان کو تعارف پیر سے ہے اور وہاں کس مزاج اور کس انداز کے پیر آتے ہیں اس کی وضاحت مناسب نہیں۔ آخر وہاں سے واپسی پھر قلعہ ڈیراور‘ راستے میں جہانیاں ضلع خانیوال احباب کو وقت دیا۔مولانا عبدالمالک صاحب سے دعا کی درخواست کی انہوں نے پرسوز دعا کروائی یہاں سے فراغت کے بعد پھر خانیوال ڈائیو کے اڈے پرمخلصین سے ملاقات کی‘ پھر رات تک لاہور پہنچے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں